You are currently viewing !تعلق رکھئے مگر توقع نہ رکھئے

!تعلق رکھئے مگر توقع نہ رکھئے

آج کل ہر کوئی ایک ہی بات پر افسردہ ہے یا پچھتا رہا ہے کہ اس نے فلاں شخص سے تعلق بنا کر بہت نقصان اٹھایا ہے۔ اگر میں اپنی بات کروں تو مجھے اب تک زیادہ تر ایسے ہی لوگ ملے جنہوں نے مجھ سے فائدہ اٹھا کر پیٹھ دکھا ئی ہے۔ شروع شروع میں ان باتوں اور لوگوں کی حرکتوں سے کافی مایوسی ہوئی۔مگر دھیرے دھیرے میں اس بات کو ایک انسانی ضرورت اور رویہ سمجھ کر نظر انداز کرنے لگا۔

دراصل تعلق بننے کی کئی وجوہات ہیں۔ مثلاً دوستی، رشتہ داری، تجارت، تعلیمی سفر، سیر و تفریح وغیرہ۔ تاہم دنیا جب سے قائم ہوئی ہے لوگ ان ہی بنیادی باتوں کے ساتھ ایک دوسرے سے تعلق بناتے رہے۔ کئی لوگوں کے تعلقات ایسے بنے کے آج بھی ہم اور آپ اسے ایک مثالی واقعہ کے طور پر آپس میں بیان کرتے ہیں۔ مگر  کئی تعلقات ایسے بھی بنے کہ جس میں ایک انسان اپنے تجربات کو جب سناتا ہے تو ہمارے اندر ایک خوف اور اضطراب پیدا ہونے لگتا ہے۔مثلاً کسی نے کسی کے ساتھ تجارت کی اور آخر میں پیسے کی لین دین میں بے ایمانی کی وجہ سے وہ شخص برباد ہوگیا یا دھوکہ کھا گیا۔ وہیں کئی رشتے ایسے قائم ہوئے جہاں ایک انسان دوسرے کے ساتھ بے وفائی سے ذہنی اذیت میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ اگر سیاست کی بات کریں تو سیاستداں ہر وقت موقعہ کی تلاش میں رہتے ہیں تاکہ انہیں اس سے اپنا مفاد ملتا رہے۔یعنی جہاں ان کا مفاد دکھا وہ وہیں پلٹ گئے۔

انسان ایک سماجی مخلوق ہے۔ وہ تنہا نہیں جی سکتا، اسے کسی نہ کسی رشتے، تعلق یا ساتھ کی ضرورت رہتی ہے۔ یہ تعلق خون کے رشتوں سے ہوسکتا ہے، دوستی، محبت یا کسی نظریاتی وابستگی کی صورت میں۔ تعلقات ہماری زندگی کا لازمی حصہ ہیں، لیکن یہ صرف خوشیاں دیتے ہیں بلکہ بعض اوقات سکھ، مایوسی اور ذہنی اذیت کا باعث بھی بنتے ہیں۔ احساسِ وابستگی اور جذباتی سکون ایک ایسا پہلو ہے جو کسی سے دل کا رشتہ جڑجانا انسان کو اندر سے تقویت دیتا ہے۔ یہ احساس کہ کوئی ہے جو آپ کی فکر کرتا ہے، آپ کی بات سنتا ہے، آپ کی خوشی میں خوش اور غم میں شریک ہوتا ہے۔ ایک گہرا جزباتی سکون بخشتا ہے۔وہیں تنہائی سے نجات کے لیے بھی ہم طرح طرح سے مختلف راستے ڈھونڈتے ہیں۔ زندگی کی راہوں میں تنہائی سب سے بڑی آزمائش ہے۔ تعلقات اس خلا کو پُر کرتے ہیں۔ دوست، اہل خانہ یا شریک ِ حیات کی موجودگی انسان کو زندگی سے جڑے رہنے کی وجہ دیتی ہے۔

اچھے تعلقات انسان کی شخصیت میں نرمی، برداشت، ایثار اور محبت جیسے اوصاف کو پروان چڑھاتے ہیں۔ ایک مثبت تعلق انسان کو بہتر انسان بنانے میں مددگار ہوتا ہے۔جس میں معاشرتی تعاون اہم رول نبھاتا ہے۔ انسانی تعلقات معاشرتی سطح پر تعاون اور باہمی فلاح کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔ خاندان، کمیونٹی یا پیشہ وارانہ تعلقات زندگی کو آسان بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ تعلق رکھنے میں جذباتی انحصار اور کمزوری عام طور پر نمایاں ہوتے ہیں جس سے عام طور پر انسان غافل ہوتا ہے۔بعض اوقات ہم کسی تعلق میں اتنے ڈوپ جاتے ہیں کہ خود کو کھو دیتے ہیں۔ ہمارا جذباتی توازن صرف دوسرے کی موجودگی پر منحصر ہوجاتا ہے اور وہ اگر ساتھ چھوڑ دے تو ہم بکھر جاتے ہیں۔ وہیں توقعات اور دل شکستگی ایک ایسا پہلو ہے جس میں تعلقات کے ساتھ توقعات خود بخود جنم لیتی ہیں۔ جب یہ توقعات پوری نہ ہوں تو دل کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ یہ دل کی شکستگی کئی بار انسان کو مایوسی، بے اعتمادی اور نفسیاتی دباؤ میں مبتلا کر دیتی ہے۔

کئی دفعہ ہم لوگوں سے یہ سنتے ہیں کہ فلاں میری آزادی میں مداخلت کر رہا یا میری آزادی چھینی جا رہی ہے۔ بعض تعلقات انسان کی ذاتی آزادی اور خود مختاری پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ آپ کو ہر فیصلہ دوسرے کی خوشنودی سے جوڑنا پڑتا ہے۔ جو کبھی کبھار انسان کے اندر گھٹن پیدا کرتا ہے۔کئی بار ہمیں ان حالات سے بھی دوچار ہونا پڑتا ہے جس میں وقت اور توانائی کا زیاں ہمارے درمیاں پیچیدگیاں پیدا کردیتی ہے۔ اگر تعلق غیر متوازن ہو یعنی آپ دے رہے ہوں اور بدلے میں کچھ نہ ملے، تو یہ نہ صرف جذباتی بلکہ وقت اور توانائی کا بھی زیاں ثابت ہوتا ہے۔ ایسے رشتے انسان کو تھکا دیتے ہیں اور اکثر ہمیں لوگوں سے ایسی شکایت سننے کو ملتی ہے جس میں لوگ ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

اگر ہم رومانی تعلق کی بات کریں تو آئے دن سوشل میڈیا پربے وفائی کے حوالے سے اشعاریا قول پڑھنے کو ملتے ہیں۔ رومانوی تعلق انسان کے دل کی ایک نازک ترین اور پُر اثر ضرورت ہے۔ یہ ایک ایسا تعلق ہوتا ہے جو محض جسمانی یا وقتی وابستگی نہیں بلکہ جذبات، احساسات، خوابوں اور توقعات کا امتزاج ہوتا ہے۔ انسان جب کسی سے محبت کرتا ہے تو اس کے دل کی دنیا بدل جاتی ہے۔۔ مگر محبت کے اس حسین رشتے کے اپنے فائدے اور نقصانات ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔جب کوئی آپ سے سچی محبت کرے، آپ کو سمجھے اور قبول کرے، تو ایک اندرونی اطمینان جنم لیتا ہے۔ وہ احساس کہ آپ کسی کے لیے خاص ہیں۔ کسی کی دنیا سے آپ وابستہ ہیں۔ یہ احساس انسان کو خود سے محبت کرنا سکھاتا ہے۔رومانوی تعلق زندگی کو ایک نئی تازگی دیتا ہے اورمعمولی لمحے بھی خاص محسوس ہونے لگتے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے پیغامات، باتیں،ملاقاتیں یا مشترکہ خواب انسان کو روز مرہ کی تھکن سے نکال کر جینے کا حوصلہ دیتے ہیں۔ محبت کے رشتے انسان کو خود پر کام کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ آپ اپنے محبوب کے لیے بہتر انسان بننا چاہتے ہیں، اس کی خوشی کے لیے اپنی عادتیں بدلتے ہیں، سیکھتے ہیں،  برداشت کرتے ہیں۔ زندگی کی مشکلات میں اگر کوئی محبت کرنے والا ساتھ ہو تو انسان کو ہر تکلیف ہلکی محسوس ہوتی ہے۔ وہ حوصلہ، دعا اور ساتھ جو ایک رومانوی تعلق سے ملتا ہے، وہ زندگی کے سب سے بڑے سہاروں میں سے ہے۔تاہم رومانوی تعلق میں جب محبت میں شدت ہو، تو چھوٹے مسائل بھی بڑے دُکھ میں بدل سکتے ہیں۔ ایک مسکراہٹ کی کمی یا ایک پیغام کا انتظار انسان کو بے چین کردیتا ہے۔ یہ جذباتی اتار چڑھاؤ انسان کو نڈھال کردیتا ہے۔تاہم محبت کے رشتے اکثر غیر یقینی ہوتے ہیں۔ اگر اعتماد کی بنیاد نہ ہو یا ایک فریق پوری طرح سنجیدہ نہ ہو، تو یہ تعلق ذہنی پریشانی، شک اور مسلسل بے سکونی میں بدل جاتا ہے۔

تعلق رکھنا ایک فطری ضرورت ہے، لیکن یہ تعلق کس نوعیت کا ہے، کتنا گہرا ہے اور کیا یہ دو طرفہ ہے یا یک طرفہ۔ تعلق سچائی، خلوص اور توازن پر قائم ہونی چاہیے۔یہ سب پہلو اہمیت رکھتے ہیں۔ مثبت اور صحتمند تعلق انسان کو پروان چڑھاتے ہیں، جبکہ زہریلے تعلقات اسے ٹوٹ پھوٹ کا شکار کر دیتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے تعلقات پر نظرِ ثانی کرتے رہیں اور ان میں توازن، خلوص اور خودداری کو برقرار رکھیں۔اسی لیے میں اپنے ساتھیوں سے ہمیشہ کہتا رہتا ہوں کہ “تعلق رکھیں مگر توقع نہ رکھیں “۔

Leave a Reply