You are currently viewing گُڈ فرائی ڈے، ایسٹرکا تہواراور بینک ہالیڈے

گُڈ فرائی ڈے، ایسٹرکا تہواراور بینک ہالیڈے

اپریل  18 کو برطانیہ سمیت دنیا کے کئی ملکوں میں گُڈ فرائی ڈے کی چھٹیاں منائی جائیں گی۔ گڈ فرائی ڈے عیسائیوں کے لیے ایک نہایت مقدس دن ہے جو ایسٹر سنڈے سے دو دن پہلے آتا ہے۔گڈ فرائیڈے ایک عیسائی تعطیل ہے جو یسوع مسیح کی موت کی یاد مناتی ہے۔

عیسائیوں کا ماننا ہے کہ اس مقدس ہفتہ کے اختتام پر یسوع مسیح مُردوں میں سے جی اٹھے تھے۔گڈ فرائیڈے کے موقعہ پربرطانیہ سمیت کئی ممالک میں ایک فرد یا چرچ کے ارکان کا گروپ گڈ فرائیڈے سروس سے پہلے چرچ کے قریب سڑکوں پر لکڑی کی ایک صلیب لے کر جاتے ہوئے دیکھے جاتے ہیں۔جو کہ یسوع مسیح کو صلیب پر لٹکانے کی یاد دلاتا ہے۔برطانیہ میں گڈ فرائی ڈے ایک عوامی تعطیل یعنی پبلک ہالیڈے ہے۔ گڈ فرائی ڈے کے موقعے پر اسکول، دفاتر اور بیشتر کاروبار بند ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ بینک اور سرکاری ادارے بھی بند ہوتے ہیں۔زیادہ تر لوگ اسے مذہبی رسومات، فیملی کے ساتھ وقت گزارنے یا سفر کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ایسٹر ویک اینڈ کے باعث جمعہ سے لے کر پیر تک لمبا ویک اینڈ ہوتا ہے یعنی چار دنوں کی لمبی چھٹی،جس کا زیادہ تر لوگ فائدہ اٹھا کر باغبانی، گھر کی صفائی اور مرمت، اورہالی ڈے وغیرہ پر نکل جاتے ہیں۔

 آئیے آج ہم آپ کو گڈ فرائی ڈے، ایسٹرتہوار اور ان چھٹیوں کے حوالے سے چند باتیں بتاتے ہیں اور مختصر طور پربرطانیہ میں بینک ہالی ڈے کی چھٹیا ں کتنی ہوتی ہیں، اس کے متعلق کچھ معلومات فراہم کرتے ہیں۔یوں تو برطانیہ میں پورے سال سرکاری طور آٹھ چھٹیاں ہوتی ہیں جس میں چارچھٹیاں، سوموار کے دن ہوتا ہے جو بینک ہالی ڈے کہلاتا ہے۔ پہلی جنوری،گُڈ فرائی ڈے،ایسٹر منڈے،25 دسمبر کرسمس،26 دسمبر باکسنگ ڈے، اور اس کے علاوہ تین بینک ہالی ڈے کی چھٹیاں موسمِ گرما میں ہوتی ہیں۔ وہ ہیں مئی کی پہلی سوموار، مئی کی آخری سوموار، اور اگست کی آخری سوموار۔

بینک ہالی ڈے کے متعلق کہا جاتا ہے کہ پرانے زمانے میں برطانیہ کے بینکوں میں پیسے گننے یا اس کا حساب کتاب لگانے کے لئے ان تین بینک چھٹیوں کا انتظام کیا گیا تھا۔ لیکن اس بات میں کتنی صداقت ہے اس کا مجھے بھی علم نہیں ہے لیکن” بینک ہالی ڈے “سے مطلب تو یہی نکالا جا سکتا ہے۔ اب نئی ٹیکنالوجی نے بینک کا کام تو آسان کردیا ہے لیکن وہیں بینک ہالی ڈے عام آدمی کے لئے آرام کرنے کا ایک ذریعہ بن گیا ہے جو کہ پورے سال ایمانداری اور محنت سے کام کرتا ہے۔  یہی وجہ ہے کہ یہاں کے لوگوں میں بینک ہالی ڈے ایک اہم چھٹی مانی جاتی ہے اور شاید اسی لئے یہ روایت اب تک برقرار ہے۔اس کے علاوہ یہاں ان چھٹیوں کی اہمیت اس لئے کافی اہم ہوتی ہے کیوں کہ ان دنوں اسکولوں میں تین سے چار ہفتوں کی لمبی چھٹیاں ہوتی ہیں اور زیادہ تر والدین اپنے بچوں کے ساتھ برطانیہ، یورپ اور دیگر ممالک چھٹیاں منانے کے لئے نکل جاتے ہیں۔ دفتروں میں بھی مرد اور عورتیں ان موقعوں پر چھٹیاں لے کر یا تو اپنے گھروں کو سنوارنے یا دیگر ضروری کاموں میں لگ جاتے ہیں۔

ایسٹر ایک اہم مسیحی تہوار ہے اور عیسائی یہ تہوار” یسوع مسیح کے جی اٹھنے کا “جشن مناتے ہیں۔ بائیبل کہتی ہے کہ مسیح ایک ایسے دن صلیب پر  چڑھے جسے گڈ فرائیڈے کہتے ہیں۔ بائیبل کے مطابق جیسس کو دوبارہ زندہ کیا گیا اور وہ ایسٹر سنڈے کو دوبارہ زندہ ہوئے۔ایسٹر ہر سال مختلف تاریخوں کے درمیان ہوتا ہے۔ اس کی تاریخ اس بات پر منحصر کرتی ہے کہ بہار میں جب پورا چاند ہو۔بہت سے عیسائی عام طور پر چرچ میں عبادت، دعا اور یسوع مسیح کی زندگی کے جشن میں وقت گزارتے ہیں اور دوستوں اور خاندان کے ساتھ ایک خاص کھانے کے لیے اکھٹے ہوتے ہیں۔ ایسٹر کے موقع پر بہت سے لوگ ا نڈے کی شکل کی چاکلیٹ کھاتے ہیں لیکن اصل میں چرچ کے رہنماؤں نے ایسٹر کے دوران انڈے کھانے پرہیز کرنے کو کہا ہے۔ برطانیہ میں فروخت ہونے والی کھوکھلی چاکلیٹ ایسٹر انڈے فرائیز کمپنی نے 1873میں جاری کیے تھے۔

ایسٹر دراصل عیسائیوں کے لیے ایسٹر یسوع کی موت اور جی اٹھنے کے مرکزی معجزے کو منانے کے بارے میں ہے۔ یہ عیسائیت کے ابتدائی دنوں سے مذہبی کیلنڈر میں سب سے اہم تاریخ رہی ہے۔ قرون وسطیٰ کے انگلینڈ کے دور میں گرجا گھروں میں رسومات اور ڈرامائی مذہبی تقریبات منعقد ہوتی تھیں اور پادریوں اور اجتماعات نے ایسٹر کے اختتام ہفتہ پر مختلف جلوسوں، چوکسیوں اور ڈراموں میں حصہ لیا۔ پیوریٹنز نے 1647میں ایسٹر کی تقریبات پر پابندی عائد کر دی تھی اور اگرچہ اسے دبارہ 1660کے بعد بحال کردیا گیا تھا۔ لیکن اس نے انگریزی چرچ میں اپنی سابقہ شان کبھی حاصل نہیں کی۔برطانیہ میں بہت سے لوگ روایتی طور پر گڈ فرائیڈے پر مچھلی اور چپس(کٹے ہوئے آلوکے ٹکڑے)کھاتے ہیں۔ عیسائیوں کا عقیدہ ہے کہ یسوع کوگڈ فرائی ڈے کے دن سولی پرچڑھایا گیا تھا اور ان کے گناہوں کے لیے اپنے گوشت کی قربانی دی تھی۔گڈ فرائی ڈے پر گوشت نہ کھانے اور اس کے بجائے مچھلی کا انتخاب کرنے کی روایت صدیوں پرانی ہے۔ تاہم ہمارے ہسپتال کی کینٹین میں آج بھی ہر جمعے کو فش اور چپس کا ہونا لازمی ہے۔ جسے ہسپتال کے اسٹاف بہت شوق سے روایتی طور پر کھاتے ہیں۔ رومن کیتھولک رسم و رواج کے مطابق عیسائی گڈ فرائیڈے کے دن گرم خون والے جانوروں کا گوشت کھانے سے پرہیز کرتے ہیں۔

برطانیہ میں گڈ فرائیڈے میں ایک بریڈ خاص طور پر کھائی جاتی ہے جسے” کراس بنس “کہتے ہیں۔یوں تو میٹھے کراس بنس ہمیشہ ہی دستیاب ہوتا ہے لیکن گڈ فرائیڈے کے موقعے پر اسے خاص طور کھایا جاتا ہے۔ کراس بنس کا سب سے قدیم ذکر 1733کے پوؤر رابن کی تحریروں میں پایا جاتا ہے۔ گڈ فرائیڈے جب آتا ہے تو بوڑھی عورت گرم کراس بنس کے ساتھ دوڑتی ہے۔کراس بنوں کے بارے میں جو بات قابل ذکر تھی وہ یہ تھی کہ انہیں گڈ فرائیڈے پر پکایا جاتا تھا۔ بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ گڈ فرائیڈے پر پکی ہوئی روٹی یا بنس کبھی بھی خراب نہیں ہوں گے اور انہیں طبی شکایات کی ایک حد کے علاج کے لیے استعمال کیا جاسکتاہے۔بہت سارے لوگوں کا یہ بھی یقین ہے کہ گڈ فرائیڈے کی روٹی کو باورچی خانہ کی چھت سے ایک تار سے لٹکاکر رکھنا چاہیئے اور سال بھر ضرورت کے مطابق ٹکڑے ٹکڑے کر کے بھگوکر کھانا چاہئے۔تقریباً ایک صدی بعد 1841میں، مصنف اور فوکلورسٹ ولیم ہون نے سنیچر میگزین میں لکھا کہ کچھ جاہل لوگوں کے گھروں میں گڈ فرائیڈے کراس بن اب بھی قسمت کے لیے رکھا جاتا ہے اور بعض اوقات چھت سے  لٹکا دیا جاتا ہے۔ ہر سال گڈ فرائیڈے کے موقعہ پر لاکھوں کراس بن فروخت ہوتے ہیں۔ 2020میں مارک اسپینسر نے ایک لذیذ مرچ اور پنیر کی قسم کا کراس بن کا آغاز کیا۔

تاہم برطانیہ میں ملحد لوگوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے جس سے عیسائی مذہب کے تہواروں کی اہمیت دن بدن کم ہوتی جارہی ہے۔ اب تو گُڈ فرائی ڈے اورا یسٹر کا تہوار محض ایک ہالی ڈے بن کر رہ گیا ہے جس میں لوگ چھٹیاں زیادہ مناتے ہیں اور مذہبی رسوم کم ادا کرتے ہیں۔ہم بھی اوروں کی طرح اس لمبی چھٹی کا فائدہ اٹھا کر کچھ دنوں کے لئے گھر پر آرام کر لیتے ہیں۔

اس ہفتہ کے کالم میں، ہم نے آپ لوگوں کو برطانیہ کے ایسٹر ہالی ڈے اور گڈ فرائیڈے کے علاوہ بینک ہولی ڈے کے متعلق کچھ اہم باتیں بتائی جو کہ آپ کے لئے کافی معلوماتی ہوگا اور امید کرتا ہوں کہ آپ لوگوں کو پسند بھی آئیگا۔ مجھے امید ہے کہ میر ے کالم سے آپ گاہے بگاہے برطانیہ اور لندن کی خوب سیر کررہے ہیں اور معلومات بھی حاصل کررہے ہیں جو کہ میرے لئے باعثِ فخر ہے۔

Leave a Reply