بچپن سے ہمیں دوڑنے کا بے حد شوق تھا۔ اس کی ایک وجہ فٹ بال کھیلنے کی دیوانہ وار شوق اور چند کھیل کود والے ساتھیوں کی صحبت تھی۔اسکول کے زمانے میں میرے ایک دوست زبیر جو کہ بہت عمدہ فٹ بال کھیلتے تھے، ان کے ساتھ فٹ بال کھیلنے سے قبل کلکتہ ریس کورس کے اندر پورا ایک چکر لگاتے تھے۔
اب آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ دوڑ لگانے کے لیے ہم نے کلکتہ کا ریس کورس کوہی کیوں چنا۔ دراصل کلکتہ ریس کورس میں ہمیں دوڑ لگانے کے لیے ایک اسٹاف کی مہربانی تھی تاہم ہم نے ریس کورس میں دوڑ گھوڑوں کی غیر موجودگی میں لگائی تھی۔لندن آنے کے بعد دوڑنے کا سلسلہ گاہے بگاہے جاری رہا لیکن لندن کی مصروف زندگی اور زبیر جیسا کوئی ساتھی نہ ہونے کی وجہ سے ہم کاہل ہو گئے۔ تاہم پچھلے چند برسوں سے چند ہمدرد دوستوں کے مشورے کے بعد ہم نے پھر سے دوڑ لگانی شروع کر دی ہے جو کہ الحمداللہ اب تک جاری ہے۔
کہتے ہیں کہ آپ کو اپنی صحت کو فائدہ پہنچانے کے لیے ہفتے کے ہر دن دوڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم ہر روز چند منٹ دوڑنا آپ کے لیے اچھا ہوسکتا ہے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ آپ کی زندگی کو بڑھا سکتاہے۔ہر روز دوڑنے سے صحت کے کچھ فوائد ہوسکتے ہیں۔ مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ روزانہ صرف پانچ سے دس منٹ کی درمیانی رفتار سے دوڑنے سے آپ کو دل کے دورے، فالج، اور دیگر عام بیماریوں سے موت کے خطرے کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ لیکن اسی تحقیق سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ یہ فوائد ہفتے میں چار گھنٹے میں سب سے زیادہ ہوتے ہیں۔ یعنی ہر روز گھنٹوں دوڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔ دوڑنا ایک اعلیٰ اثر والی ورزش ہے لیکن یہ بھی مانا جاتا ہے کہ زیادہ تربیت دینے سے تناؤ، فریکچر اور پنڈلی کے ٹکڑے ہونے جیسی چوٹیں لگ سکتی ہیں۔
2025کا لندن میراتھن اتوار 27اپریل کو منعقد ہوا،جو اس کا 45واں ایڈیشن تھا۔ یہ دنیا کے سب سے بڑے سالانہ فنڈ ریزنگ ایونٹس میں سے ایک ہے۔جس میں اس سال 56000سے زائد رنرز نے شرکت کی۔لندن میراتھن ایک لمبا فاصلہ ہے۔زیادہ تر لوگوں کا لندن میراتھن دوڑنا ایک خواب ہوتا ہے جس کے لیے لوگ مہینوں ٹریننگ کرتے ہیں، گھنٹوں سڑکوں یا پگڈنڈیوں پر، دوڑتے ہیں یا جم میں وقت گزارتے ہیں۔ لندن میراتھن لندن میں منعقد ہونے والی لمبی دوری کی سالانہ تقریب ہے۔دنیا کی چھ سب سے بڑی میراتھن میں لندن میراتھن بھی شامل ہے۔ لندن میراتھن ہر سال دنیا بھر سے ہزاروں دوڑنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔ یہ ریس 26.2 میل کے پر مشتمل ہے جو لندن کی سڑکوں سے گزرتی ہے۔ لندن میراتھن میں دوڑنے والے معروف لینڈ مارک سے گزرتے ہیں جن میں کوئینز ہاؤس اور نیشنل میری ٹائم میوزیم، کٹی سارک، ٹاور برج، ٹاور آف لندن، کینیری وارف، لندن آئی، بگ بین، پارلیمنٹ اور بکنگھم پیلس اہم ہیں۔
دوڑ کو عام لوگوں کے لیے رکھا گیا ہے جسے مرکزی تقریب سمجھا جاتا ہے۔ جس میں زیادہ تر لوگ چیریٹی کے لیے رقم جمع کرنے کے لیے دوڑتے ہیں اورمختلف چیریٹی کے لیے ایک ارب پونڈ سے بھی زیادہ جمع کیے جاتے ہیں۔ تاہم دنیا بھر کے معروف اتھیلیٹس بھی لندن میراتھن میں حصہ لے کر بڑے بڑے انعام جیتتے ہیں۔لندن میراتھن میں شامل ہونے کے لیے 578000لوگوں نے بیلٹ میں حصہ لیا، جو کہ ایک عالمی ریکارڈ ہے اور جس کی وجہ سے لندن میراتھن دنیا کا سب سے مقبول میراتھن بنی۔اس میراتھن میں چیریٹی کے لئے پیسہ اکھٹا کرنے والے، شوقیہ دوڑنے والے اور اتھلیٹک دوڑنے والوں نے 26.2 میل یعنی کہ 42.2کیلو میٹر کا فاصلہ بلیک ہیتھ سے شروع کر کے دی مال پرختم کیا جو کہ بکنگھم پیلس کے سامنے کا علاقہ ہے۔لندن میراتھن فاتح کو $55000ڈالر ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہر رنرز کو جو دوڑ مکمل کرتے ہیں انہیں ایک خوبصورت میڈل دیا جاتا ہے۔
انتظامیہ نے اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کی اطلاع دی کہ اس بار میراتھن میں حصہّ لینے والوں کی تعدادپچھلے کئی سالوں کے مقابلے میں اور بڑھ گئی ہے جو کہ ایک نہایت ہی خوشی کی بات ہے۔لندن میراتھن کی تیاری پورے سال کی جاتی ہے اور اس بار اس کو مشہورٹاٹا کنسلٹینسی سرویسیس، ٹی سی ایس نے اسپانسر کیا ہے۔ٹی سی ایس لندن میراتھن کے لیے جدید ترین ڈیجیٹل ٹیکنالوجی فراہم کرتا ہے جو میراتھن کے شرکا اور تماشائیوں دونوں کے لیے دلچسپ، ایونٹ سے متعلق مخصوص خصوصیات فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر کمپنیاں بھی اس میں حصہّ لیتی ہیں اور لندن میراتھن کو کامیاب بنانے میں نمایاں رول نبھاتی ہیں۔
لندن میراتھن میں ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں بہت سارے حصہّ لینے والے لوگ طرح طرح کے فینسی ڈریس پہن کر دوڑتے ہیں جو کہ دیکھنے والوں کے لئے نہایت ہی دلچسپ اور مزاحیہ ہوتا ہے۔ زیادہ تر دوڑنے والے اپنی اپنی چیریٹی کے لئے پیسہ وصول کرتے ہیں اور اس بات کی امید کی جارہی ہے کہ اس سال مختلف چیریٹی کی نمائندگی کرنے والے لوگ پچھلے کئی برسوں کے مقابلے میں ایک ارب پونڈ سے زیادہ کی رقم کو اکھٹا کر کے پچھلے کئی سال کے ریکارڈ کو توڑ دیں گے۔ لندن کے علاوہ دوسرے شہروں میں بھی ہاف میراتھن کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ ان میں نیو کاسل، برمنگھم وغیرہ کا نام اہم ہیں۔ ہاف میراتھن کی مقبولیت میں کافی اضافہ ہوا ہے جو کہ ایک اچھی بات مانی جارہی ہے۔مختلف کونسل نے شہر میں دوڑنے والوں کی مقبولیت کو دیکھ کر کونسل اس کی ترقی کے لئے ہر سال ملین پونڈ خرچ کررہی ہے۔
لندن میراتھن ہر سال اپریل کے آخر میں ہوتا ہے لیکن اس میں حصہّ لینے والے لوگ ہر سال میراتھن ختم ہوتے ہی مئی کے مہینے سے ہی اس کی تیاری میں جٹ جاتے ہیں تاکہ وہ اس کو کامیاب بنا سکیں۔لندن میراتھن میں زیادہ تر دوڑنے والوں میں ہمدردی کا ایک خاص جذبہ پایا جاتاہے جو اس موقعہ سے فائدہ اٹھا کر اپنی اپنی چیریٹی کے لئے کثیر رقم اکھٹا کرتے ہیں۔جو کہ ایک قابلِ ستائش بات ہے۔لندن میراتھن کی فضا بھی کچھ الگ ہوتی ہے۔ ہزاروں لوگ کناروں پر خوش آمدید کہہ رہے ہوتے ہیں۔ موسیقی بج رہی ہوتی ہے، تاریخی عمارتیں اور شیدائی دوڑنے والوں کا راستے میں حوصلہ دیتی ہے اور رنرز اپنی ایک ذاتی کہانی لے کر دوڑ رہا ہوتا ہے۔کوئی اپنے لیے، کوئی عزیز کے لیے، اور کوئی ایک مقصد کے لیے لندن مراتھن دوڑتا ہے۔ایسے خواب صرف جسمانی نہیں بلکہ روحانی بھی ہوتے ہیں۔لندن مراتھن دوڑنے کی خواہش دراصل زندگی میں ایک ایسا لمحہ چاہنے کی علامت ہے جب آپ خود کو ناقابل شکست محسوس کریں۔
لندن میراتھن دوڑنے کا خواب اصل میں ایک سفر کی علامت ہے۔ حوصلے، استقامت، قربانی اور خود پر یقین کا سفر ہی لندن مراتھن ہے۔جب کوئی شخص لندن میراتھن میں دوڑنے کی خواہش رکھتا ہے تو وہ صرف 26.2میل دوڑنے کا ارادہ نہیں کرتا، بلکہ وہ اپنی حدود کو چیلنج کرنے، خوابوں کو حقیقت میں بدلنے اور ہر قدم پر خود کو بہتر ثابت کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔یہ خواب اکثر کئی مہینوں کی مشق، صبح سویرے اٹھنے، تھکن برداشت کرنے اور کبھی ہار نہ ماننے کے عزم سے جڑا ہوتا ہے۔ میں لندن میراتھن میں حصہ ّ لینے والوں کا تہہ دل سے شکریہ اداکرتا ہوں اور ان کے اس جذبے کا احترام کرتا ہوں۔